پیر, دسمبر 23, 2024
Google search engine
صفحہ اولافراد وثقافتنا معلوم کا خوف: ایک جدید المیہ یا قدیم ورثہ؟

نا معلوم کا خوف: ایک جدید المیہ یا قدیم ورثہ؟

نا معلوم سے خوف وہ احساس ہے جو ہمیں مستقبل کی غیر یقینی حالتوں کے بارے میں فکر مند کرتا ہے۔ یہ خوف اکثر ہماری راتوں کی نیند کو متاثر کرتا ہے اور ہمیں ایسی چیزوں کے بارے میں پریشان کرتا ہے جو کبھی واقع نہیں ہوتیں۔ نامعلوم سے خوف کی جڑیں ہمارے قدیم اجداد تک پہنچتی ہیں، جنہوں نے بقاء کے لیے ہر وقت خطرات کا سامنا کیا۔ آج کے دور میں، مسلسل میڈیا کی خبریں اور زندگی کی پیچیدگیاں اس خوف کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔

 

کیا آپ نا معلوم اشیاء سے ہمیشہ خائف رہتے ہیں؟

کیا آپ ہمیشہ سوچتے اور ڈرتے رہتے ہیں کہ کہیں کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے؟

فکر نہ کریں، یہ ہماری متوارث جین کا حصہ ہے۔

 

انسان ہمیشہ سے نا معلوم سے ڈرتا رہا ہے۔ یہ ڈر کبھی موسم کی تبدیلیوں سے تھا، کبھی جنگلی جانوروں سے، اور کبھی اپنے ہی وجود کے رازوں سے۔ آج کے دور میں جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ہر روز نئی ٹیکنالوجی اور معلومات سامنے آ رہی ہیں، تو یہ خوف مزید بڑھ گیا ہے۔ لیکن کیا یہ خوف صرف جدید دور کی پیداوار ہے یا یہ انسانوں کے اندر سے ایک قدیم ورثہ ہے؟

نا معلوم کا خوف انسان کی بنیادی فطرت کا حصہ ہے، جس کی جڑیں ہمارے قدیم اجداد تک پہنچتی ہیں۔ ہزاروں سال قبل، جب انسان جنگلوں میں رہتا تھا اور خطرات ہر طرف موجود تھے، انہیں مختلف قسم کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، جیسے شکار کرنے والے جانور، قدرتی آفات، اور دیگر قبائل کے حملے۔ ان حالات میں، ہر لمحے کی چوکسی اور عدم یقین بقا کے لیے ضروری تھی۔ اس لیے، یہ خوف ایک فطری ردعمل تھا جو انہیں خطرات سے بچنے میں مدد دیتا تھا۔

یہ متوارث جین آج بھی ہمارے اندر موجود ہے۔ جب ہم جدید دور میں غیر متوقع حالات یا مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرتے ہیں، تو یہ قدیم ردعمل فعال ہو جاتا ہے۔ جدید زندگی کی پیچیدگیاں اور مسلسل معلومات کا بہاؤ اس خوف کو مزید بڑھا دیتا ہے، لیکن اس کی جڑیں ہماری بقا کی قدیم فکر اور حفاظت میں پیوست ہیں۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ خوف ہمارے اجداد کے بقا کی انسٹکٹ کا حصہ تھا، جو آج بھی ہماری فطرت میں موجود ہے۔

آج کے دور میں بھی ہم نامعلوم سے ڈرتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ مستقبل میں کیا ہوگا، ہماری نوکریاں محفوظ ہیں یا نہیں، ہماری صحت اچھی رہے گی یا نہیں۔ یہ سب سوالات ہمیں پریشان کرتے ہیں اور ہمیں ڈراتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور نیوز چینلز ہمیں مسلسل خبروں سے ڈراتے رہتے ہیں، جس سے ہماری پریشانی اور خوف میں اضافہ ہوتا ہے۔

 

انسان کا دماغ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ خطرے سے بچنے کی کوشش کرے۔ جب ہمیں کوئی نامعلوم چیز دکھائی دیتی ہے، تو ہمارا دماغ اسے خطرناک سمجھتا ہے اور ہمیں ڈراتا ہے۔

یہ خوف ہمارے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے اور فائدہ مند بھی۔ اگر ہم بہت زیادہ ڈرتے ہیں تو ہم زندگی سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔ ہم نئی چیزوں کا تجربہ نہیں کرتے اور اپنے آپ کو محدود کر لیتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اس خوف پر قابو پا لیتے ہیں تو ہم نئی چیزوں کو سیکھ سکتے ہیں، نئے تجربے حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

 

نا معلوم کے خوف پر قابو پانا

نامعلوم سے ڈرنا انسانی فطرت کا ایک حصہ ہے، لیکن اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ نامعلوم کے خوف پر قابو پانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں۔ جتنی زیادہ ہم کسی چیز کے بارے میں جانیں گے، اتنا ہی کم ہم اس سے ڈریں گے۔ اس کے علاوہ، مثبت سوچ رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ منفی خیالات کے بجائے مثبت خیالات پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔ نئی چیزوں کو آزمائیں اور اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنے سے نہ گھبرائیں۔ اگر آپ اکیلے اس خوف سے نمٹ نہیں پا رہے ہیں تو کسی ماہر سے مدد لیں۔ یاد رکھیں، نامعلوم سے ڈرنا ایک عام سی بات ہے، لیکن اس پر قابو پا کر آپ ایک بہتر اور زیادہ پُر اعتماد زندگی گزار سکتے ہیں۔

صهيب ندوي

لاہوت اردو ڈائجسٹ
سوشل میڈیا پر ہم سے جڑیں:
https://www.facebook.com/LaahootUrdu

https://x.com/LaaHoot
https://www.youtube.com/@LaahootTV

متعلقہ مضامین

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

سب سے زیادہ پڑھے جانے والے

حالیہ کمنٹس