پیر, دسمبر 23, 2024
Google search engine
صفحہ اولافراد وثقافتغم زندگی سے فرار کیا، یہ سکون کیوں، یہ قرار کیا؟

غم زندگی سے فرار کیا، یہ سکون کیوں، یہ قرار کیا؟

سکون اور قرار کی خواہش انسانی فطرت کا حصہ ہے، لیکن زندگی کی حقیقی خوبصورتی غم اور پریشانی کو گلے لگانے میں پوشیدہ ہے۔ یہ جذبات ہمیں نہ صرف ہماری کمزوریوں کا احساس دلاتے ہیں، بلکہ ہمیں اپنے اندر جھانکنے اور اپنی شخصیت کو نکھارنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ سکون کی تلاش میں ہم اکثر ان تجربات سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ہماری روح کو گہرائی اور بصیرت عطا کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہی پریشانیاں اور غم ہمیں زندگی کی ناپائیداری کا شعور دلاتے ہیں۔ جب ہم ان کو قبول کرتے ہیں، تو ہم اپنی حقیقی طاقت اور صبر کی وسعت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس طرح، غم اور پریشانی کو گلے لگانا، دراصل زندگی کے اصل مفہوم کو سمجھنے اور اس کے ہر پہلو کو اپنانے کا نام ہے۔

 

غمِ زندگی سے فرار کیا، یہ سکون کیوں یہ قرار کیا
غمِ زندگی بھی ہے زِندگی، جو نہیں خوشی تو نہیں سہی

 

زندگی ایک عجیب و غریب سفر ہے، جس میں خوشی اور غم، دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں۔ جہاں خوشی کے لمحے ہمیں سرور و شادمانی عطا کرتے ہیں، وہیں غم کے لمحات ہمیں فکر اور پریشانی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم غم کے بوجھ سے پریشان ہوکر فرار کی راہ تلاش کرنے میں لگ جاتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ فرار ہماری روح کی تشنگی کو بجھا سکتا ہے؟ کیا بغیر غم اور پریشانی کے ہماری زندگیاں اعلی مراتب طے کرسکتی ہیں؟ کیا غم کے بغیر شخصیت پختہ ہوسکتی ہے؟

غم ایک قدرتی احساس ہے، جو انسانی زندگی کا حصہ ہے۔ اس سے فرار ممکن نہیں، کیونکہ زندگی کے نشیب و فراز، اس کی پیچیدگیاں اور رنگینیاں اسی احساس سے جڑی ہوئی ہیں۔ غم ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ خوشی کی قدر کیسے کی جائے۔ یہ ہمیں زندگی کی ناپائیداری کا شعور عطا کرتا ہے اور ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز عارضی ہے۔

بعض لوگ زندگی کے غموں سے فرار حاصل کرنے کے لیے مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ نشہ، تنہائی، یا فضول سرگرمیاں۔ یہ چیزیں بظاہر انہیں سکون عطا کرتی ہیں، لیکن یہ سکون عارضی اور سطحی ہوتا ہے۔ یہ فرار انہیں زندگی کے حقائق سے دور لے جاتا ہے اور انہیں ایک خیالی دنیا میں قید کر دیتا ہے، جہاں وہ اصل مسائل کا سامنا نہیں کر پاتے۔

حقیقی سکون اور قرار وہ ہے جو غم کا سامنا کرنے، اسے قبول کرنے اور اس سے سیکھنے کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ جب ہم غم کو زندگی کا حصہ سمجھ کر اسے برداشت کرتے ہیں، تو یہ ہمیں مضبوط بناتا ہے اور ہماری شخصیت کو نکھارتا ہے۔ غم کے لمحات میں ہماری روح کو گہرائی ملتی ہے اور ہم اپنے اندرونی احساسات کو بہتر طریقے سے سمجھنے لگتے ہیں۔

 

غم زندگی سے مت بھاگیں، اسے گلے لگائیں، کیونکہ یہ وہ احساس ہے جو ہماری روح کو گہرائی عطا کرتا ہے اور ہمیں انسانیت کے قریب لے جاتا ہے۔ زندگی کے تلخ تجربات ہی ہمیں خود شناسی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں اور ہمیں اپنی اصل قوت کا ادراک ہوتا ہے۔ غم کو قبول کرنا، اس سے سیکھنا اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنا لینا، ہمیں وہ دانش اور بصیرت عطا کرتا ہے جو محض خوشی کے لمحات سے حاصل نہیں ہو سکتی۔

یہ کہنا بجا ہوگا کہ غم سے فرار کا راستہ سکون کی طرف نہیں لے جاتا۔ سکون اور قرار غم کو قبول کرنے، اس سے سیکھنے، اور زندگی کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہے۔ غم سے فرار ایک عارضی حل ہو سکتا ہے، لیکن زندگی کی اصل خوشی اور سکون اسی میں ہے کہ ہم اپنے غموں کا سامنا کریں، ڈٹ جائیں اور آخر میں نکھر کر باہر نکلیں۔

صهيب ندوي

لاہوت اردو ڈائجسٹ
سوشل میڈیا پر ہم سے جڑیں:
https://www.facebook.com/LaahootUrdu

https://x.com/LaaHoot
https://www.youtube.com/@LaahootTV

متعلقہ مضامین

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

سب سے زیادہ پڑھے جانے والے

حالیہ کمنٹس