- انسان کی ترقی کا سفر ایک درخت کی طرح ہے۔ جس طرح ایک درخت کی جڑیں اسے زمین سے جوڑ کر رکھتی ہیں اور اسے غذائیں فراہم کرتی ہیں، اسی طرح انسان کی اندرونی طاقتیں اسے مضبوط بناتی ہیں اور اسے آگے بڑھنے کے لئے توانائی دیتی ہیں۔ جب انسان اپنی اندرونی طاقتوں کو بیدار کرتا ہے اور بیرونی دنیا کے چیلنجوں کا ڈٹ کر سامنا کرتا ہے تو وہ اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
- انسان کی کامیابی میں جرأت اور حوصلہ کا بہت اہم کردار ہے۔ یہ صفات انسان کو مشکلات کا سامنا کرنے اور اپنی منزل تک پہنچنے کی طاقت دیتی ہیں۔ اگر ہم اپنی زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا ہوگا اور جرأت اور حوصلے کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہنا ہوگا۔
- زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے جرأت اور حوصلہ بہت ضروری ہیں۔ جرأت انسان کو نئی راہیں تلاش کرنے اور ناممکن کو ممکن بنانے کی طاقت دیتی ہے جبکہ حوصلہ انسان کو مایوس ہونے سے روکتا ہے۔
انسان کی فطرت میں تخلیقی صلاحیتیں کائنات کی وسعتوں کی مانند بے پناہ ہیں۔ ہر لمحہ زندگی ہمیں ان صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ قدرت کا قانون ہے کہ جہاں کہیں بھی ترقی اور کامیابی کا جذبہ ہو، وہاں مشکلات خود بخود کم ہو جاتی ہیں۔
انسان کی ترقی کا دارومدار صرف اس کی صلاحیتوں پر نہیں بلکہ اس کی جرأت پر ہے۔ یہ جرأت ہی ہے جو انسان کو نئی راہیں تلاش کرنے اور نئے تجربات کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ جب انسان مشکلات کا سامنا کرنے کی جرأت رکھتا ہے تو وہ اپنی منزل سے دور نہیں رہ سکتا۔
زندگی کا ہر لمحہ ایک نیا آغاز ہے، ہر ناکامی ایک نیا سبق اور ہر مشکل ایک نیا موقع ہے۔ اگر ہم اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھیں اور مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کریں تو کامیابی یقینی ہے۔
زندگی ایک ایسا سفر ہے جس میں انسان کو ہر قدم پر نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ چیلنجز ہی ہمیں زندگی کے اصل رنگ دکھاتے ہیں۔ کچھ لوگ ان چیلنجز سے ڈرتے ہیں اور پیچھے ہٹ جاتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ انہیں اپنی کامیابی کا زینہ بنا لیتے ہیں۔
انسان کی ترقی ایک وسیع تصور ہے جو صرف جسمانی یا مالی ترقی تک محدود نہیں ہے۔ حقیقی ترقی تو تب ہوتی ہے جب انسان کی ذہنی، روحانی اور فکری صلاحیتیں بھی پروان چڑھیں۔ یہ ایک درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں زمین میں گہری ہوتی ہیں اور شاخیں آسمان کو چھوتی ہیں۔ انسان کی ترقی بھی اسی طرح اندرونی صلاحیتوں کی پرورش اور بیرونی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی جرأت پر منحصر ہوتی ہے۔
انسان کی ترقی ایک مسلسل عمل ہے جو زندگی بھر جاری رہتا ہے۔ یہ عمل صرف تعلیم اور تربیت سے ہی مکمل نہیں ہوتا بلکہ اس میں انسان کی اپنی کوششوں اور جدوجہد کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے۔ جب انسان اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتا ہے اور اپنی منزل کی طرف بڑھنے کا عزم کرتا ہے تو پھر کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔
تاریخ گواہ ہے کہ عظیم لوگ ہمیشہ اپنی جرأت کی بدولت کامیابی کے بام بلند پر فاتح نظر آئے ہیں۔ نپولین سے لے کر گاندھی تک، ایڈیسن سے لے کر نیوٹن تک، ہر عظیم شخصیت کی زندگی میں ناکامیاں اور رکاوٹیں آئیں، لیکن انہوں نے ہر مشکل کا ڈٹ کر سامنا کیا۔ انہوں نے ہر ناکامی کو ایک نئی کوشش کا آغاز سمجھا اور ہر رکاوٹ کو ایک نئے موقع کے طور پر قبول کیا۔
ان عظیم لوگوں کی زندگی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کامیابی کا راستہ ہمیشہ ہموار نہیں ہوتا۔ اس میں کئی رکاوٹیں اور مشکلات آتی ہیں۔ لیکن جو لوگ ان مشکلات سے گھبراتے نہیں اور اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں۔
اگر ہم اپنی زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ان عظیم لوگوں کی طرح جرأت اور ہمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ہمیں ہر ناکامی کو ایک نئی کوشش کا آغاز سمجھنا ہوگا اور ہر رکاوٹ کو ایک نئے موقع کے طور پر قبول کرنا ہوگا۔
ہمارے آس پاس کی دنیا ایک ایسا نظام ہے جو مسلسل تبدیلی اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ کائنات میں ہر شے ایک مقصد کے ساتھ وجود میں آئی ہے اور ہر چیز میں بڑھنے اور پھیلنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ یہ فطرت کا ایک اٹل قانون ہے کہ جہاں کہیں بھی نمو کی خواہش ہوتی ہے، وہاں راہیں خود بخود کھل جاتی ہیں۔
یہ کائنات ایک ایسی فیکٹری ہے جو مسلسل تخلیق کر رہی ہے۔ یہاں ہر چیز ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور ایک دوسرے کو متاثر کرتی ہے۔ یہاں تک کہ ایک چھوٹا سا بیج بھی وقت کے ساتھ ایک عظیم درخت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ فطرت کا قانون ہے کہ ہر چیز کو بڑھنے اور پھیلنے کا موقع ملتا ہے۔
جب انسان کے اندر جرأت کا جذبہ جاگ اٹھے تو وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ جرأت ہی ہے جو انسان کو نئی بلندیوں پر پہنچاتی ہے۔ جب ہم جرات کے ساتھ قدم اٹھاتے ہیں تو پوری دنیا ہمارے سامنے جھک جاتی ہے۔
؎
ہر شاخ سے یہ نکتۂ پیچیدہ ہے پیدا
پَودوں کو بھی احساس ہے پہنائے فضا کا
ظُلمت کدۂ خاک پہ شاکر نہیں رہتا
ہر لحظہ ہے دانے کو جُنوں نشوونَما کا
فطرت کے تقاضوں پہ نہ کر راہِ عمل بند
مقصود ہے کچھ اور ہی تسلیم و رِضا کا
جُرأت ہو نمو کی تو فضا تنگ نہیں ہے
اے مردِ خدا، مُلکِ خدا تنگ نہیں ہے!
صهيب ندوي
[Email: Laahoot.Media@gmail.com]
لاہوت اردو ڈائجسٹ
سوشل میڈیا پر ہم سے جڑیں:
https://www.facebook.com/LaahootUrdu
https://x.com/LaaHoot
https://www.youtube.com/@LaahootTV