-
عظمت کے لیے وقت کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ عظمت حاصل کرنے کے لیے انسان کو اپنی ذاتی زندگی سے وقت نکال کر اپنے کام پر لگانا پڑتا ہے۔ اسے تفریح اور آرام کے مواقع کو کم کرنا پڑتا ہے۔
-
عظمت کے لیے صبر کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ کامیابی راتوں رات نہیں ملتی۔ اس کے لیے انسان کو بہت صبر کرنا پڑتا ہے۔ اسے ناکامیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ ان سے سبق لے کر آگے بڑھنا چاہیے۔
-
عظمت حاصل کرنے کے لیے انسان کو اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا چاہیے۔ اسے اپنی کمزوریوں کو دور کرنا چاہیے اور اپنی طاقتوں کو بڑھانا چاہیے۔
-
عظمت کا راستہ ہموار نہیں ہوتا۔ اس میں کانٹے بھی ہوتے ہیں اور پھول بھی۔ لیکن جو شخص عظمت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ ان کانٹوں کا درد برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھتا رہتا ہے۔
بقول علامہ اقبال:
نقش ہیں سب ناتمام خُونِ جگر کے بغیر
نغمہ ہے سودائے خام خُونِ جگر کے بغیر
عظمت اور کامیابی کا راستہ ہموار نہیں ہوتا۔ اس پر چلنے والے کو راحت، آرام اور ذاتی خواہشات کو پس پشت ڈالنا پڑتا ہے۔ اسے تنہائی، ناکامیوں اور تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن جو شخص عظمت کا طالب ہے وہ ان سب مشکلات کو جھیل کر اپنی منزل تک پہنچتا ہے۔ عظمت کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن اس کی خوشی بھی لامحدود ہوتی ہے۔
محنت ہی وہ بنیاد ہے جس پر عظمت کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ یہ مستقل کوشش، وقت کی قربانی، اور اپنی مہارت کو بہتر ترین بنانے کا عزم ہے۔ بغیر محنت اور لگن کے، حتیٰ کہ سب سے باصلاحیت افراد بھی اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار نہیں لا پاتے۔
ڈاکٹر آزاد موپن، کیرلہ سے تعلق رکھنے والے ایک دوراندیش کاروباری شخصیت ہیں، انہوں نے عالمی سطح کی صحی خدمات فراہم کرنے کا خواب دیکھا اور اسٹر ڈی ایم ہیلتھ کیئر کی بنیاد رکھی۔ انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی فنڈنگ حاصل کرنے سے لے کر ایک مضبوط صحی نیٹ ورک قائم کرنے تک۔ لیکن اپنی لگن اور جدید حکمت عملیوں کے ذریعے انہوں نے ان تمام رکاوٹوں پر قابو پا لیا۔ آج، اسٹر ڈی ایم ایک مشہور ومعروف صحی خدمات کی کمپنی ہے جو روزانہ لاکھوں زندگیوں کو اپنے وجود کا احساس دلاتی ہے۔ ڈاکٹر موپن کا سفر استقامت اور اعلیٰ مقاصد کے لئے اپنے آپ کو کھپا دینے کی ایک عظیم مثال ہے۔
مگر محض محنت کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ دل کی گہرائیوں سے نکلنے والا جذبہ بھی ضروری ہے۔ جب ہم کسی کام کے لیے حقیقی طور پر پرجوش ہوتے ہیں تو ہم اضافی کوشش کرنے، ذاتی آرام کو قربان کرنے اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
کامیابی کی جانب سفر میں رکاوٹیں اور ناکامیاں آتی بھی ہیں۔ لیکن یہی وہ وقت ہے جب ہماری حقیقی شخصیت نکھر کر سامنے آتی ہے۔ جو لوگ مشکلات کا مقابلہ کرتے ہیں، اپنی غلطیوں سے سبق لیتے ہیں اور مصیبتوں سے مضبوط ہو کر ابھرتے ہیں، وہی لوگ آخر کار عظمت کی بلندیوں کو چھوتے ہیں۔
سٹیفن کنگ کا پہلا ناول تیس سے زائد ناشروں کی جانب سے مسترد ہونے کے بعد آخرکار قبول ہوا اور پھر ایک شدت سے فروخت ہونے والی کتاب کی صورت اختیار کرلی۔
عظمت کوئی منزل نہیں، بلکہ ایک سفر ہے۔ یہ سفر کئی مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں کامیابیاں بھی ہوتی ہیں اور ناکامیاں بھی۔ عظمت حاصل کرنے کے لیے مسلسل محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کے امکانات کو ثمر آور کرنے کا راز خود آپ کے پاس ہے۔ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور مستقل سیکھتے رہنے کا مزاج بنائیں۔ چیلنجز کو ترقی کے مواقع کے طور پر قبول کریں۔ اپنے آپ کو مثبت اشخاص سے گھیر لیں اور کبھی خواب دیکھنا بند نہ کریں۔ یاد رکھیں، آپ کے امکانات لامحدود ہیں، اور انہیں استعمال کرنے کی کلید آپ کے ہاتھ میں ہے۔
روشنی کے بلب کا موجد، تھامس ایڈیسن کامیاب ہونے سے پہلے ہزاروں بار ناکام ہوا۔ لیکن اس نے کامیابی حاصل کرنے تک ہار نہیں مانی۔
عظمت قربانی کا تقاضا کرتی ہے۔ اس کی خاطر فوری لذت کو طویل مدت مقاصد کے لیے قربان کرنا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے آرام، اپنے پیاروں کے ساتھ وقت بتانا اور یہاں تک کہ ذاتی خوابوں سے بھی دستبردار ہونا۔ چوٹی تک کا راستہ محنت، لگن اور مشکل فیصلے کرنے سے تعلق رکھتا ہے۔ یاد رکھیں، جتنی بڑی قربانی ہوگی، اتنا ہی بڑا صلہ ہوگا۔
علامہ اقبال مزید فرماتے ہیں:
سِلسلۀ روز و شب، نقش گرِ حادثات
سِلسلۀ روز و شب، اصلِ حیات و ممات
رنگ ہو یا خِشت و سنگ، چِنگ ہو یا حرف و صوت
معجزۂ فن کی ہے خُونِ جگر سے نمود
قطرۂ خُونِ جگر، سِل کو بناتا ہے دل
خُونِ جگر سے صدا سوز و سُرور و سرود
نقش ہیں سب ناتمام خُونِ جگر کے بغیر
نغمہ ہے سودائے خام خُونِ جگر کے بغیر
صهيب ندوي
[Email: Contact@Laahoot.com]
لاہوت اردو ڈائجسٹ
سوشل میڈیا پر ہم سے جڑیں:
https://www.facebook.com/LaahootUrdu